🌙 "واپسی"

Express Zameen

 

سردیوں کی شام تھی۔ لاہور کی گلیاں دھند میں لپٹی ہوئی تھیں۔

کافی کا کپ ہاتھ میں لیے، آمنہ اپنی بالکونی میں کھڑی تھی،
جب اچانک نیچے سے ایک مانوس سا چہرہ نظر آیا۔

وہی چہرہ، جو برسوں پہلے چھوڑ کر چلا گیا تھا۔
وہی آنکھیں، جن میں کبھی خواب سجے تھے —
وہی آواز… جو صرف خوابوں میں سنائی دیتی تھی۔

فرحان۔

چار سال ہو چکے تھے اُس دن کو جب وہ آخری بار ملے تھے۔
نہ کوئی لڑائی، نہ جھگڑا —
بس اچانک ایک خاموشی آئی،
اور وہ سب کچھ چھین کر لے گئی۔

فرحان نے ملک سے باہر جانے کا فیصلہ کیا،
آمنہ نے کچھ نہیں کہا۔
کیونکہ محبت کبھی روک نہیں سکتی،
بس دعا کر سکتی ہے۔

تب سے ہر موسم، ہر تہوار، ہر لمحہ —
آمنہ اُسی کی یاد میں گزارتی رہی۔

اور آج، وہ اچانک آ گیا تھا۔

آمنہ نیچے پہنچی، قدموں میں ہلکی لرزش تھی۔
فرحان نے اُسے دیکھا اور بس اتنا کہا:

"میں واپس آ گیا ہوں… مگر یہ بتاؤ،
کیا تم اب بھی ویسے ہی محسوس کرتی ہو… جیسے پہلے؟"

آمنہ خاموش رہی۔

دل تو چاہا، سب کہہ دے —
کہ وہ اب بھی ویسے ہی سوچتی ہے،
اب بھی وہی خواب دیکھتی ہے،
اب بھی کسی اور کو نہیں چاہا۔

مگر اُس نے صرف اتنا کہا:

"تم چلے گئے تھے، پر محبت نہیں گئی۔
بس میں اُس محبت کو خاموشی سے جیتی رہی۔"

فرحان کی آنکھیں بھیگ گئیں۔
وہ جانتا تھا، وہ غلطی کر چکا ہے۔
وقت نے بہت کچھ بدلا،
لیکن آمنہ کا دل وہی رہا۔

"کیا دیر ہو گئی؟" فرحان نے دھیمی آواز میں پوچھا۔

آمنہ نے مسکرا کر کہا:

"محبت اگر سچی ہو… تو دیر کبھی نہیں ہوتی۔"

وہ لمحہ، جیسے وقت رک گیا ہو۔
سردی کی ٹھنڈک میں،
اُس لمس کی حدت واپس آ گئی۔

اس بار نہ وہ چلا،
نہ وہ رکی —
بس دونوں ایک ساتھ چل دیے،
پھر سے،
ایک نئی شروعات کی طرف۔

– "جو لوٹ آئے… وہی سچا ہوتا ہے۔
اور جو دل میں رہے… وہ کبھی دور نہیں ہوتا۔"

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !