پی ٹی اے نے تین کمپنیوں کو پہلا ’وی پی این‘ لائسنس جاری کر دیا۔

Express Zameen

 

پاکستان میں وی پی این کو قانونی شکل، پی ٹی اے نے تین کمپنیوں کو لائسنس جاری کر دیے

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ملک میں ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کے استعمال کو باقاعدہ بنانے کی جانب اہم قدم اٹھاتے ہوئے تین کمپنیوں کو وی پی این سروسز فراہم کرنے کے لیے پہلے لائسنس جاری کر دیے ہیں۔

یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، خاص طور پر ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) تک رسائی میں رکاوٹوں کے باعث وی پی این کے استعمال میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ پی ٹی اے نے واضح کیا ہے کہ تمام وی پی این سروس فراہم کنندگان کو خدمات میں ممکنہ تعطل سے بچنے کے لیے لازمی طور پر لائسنس حاصل کرنا ہوگا۔

پی ٹی اے کی جانب سے 18 اپریل 2025 کو تین کمپنیوں کو باقاعدہ کلاس لائسنس جاری کیے گئے، جن کے تحت وہ ملک میں قانونی طور پر وی پی این خدمات فراہم کر سکیں گی۔ اس لائسنسنگ کا مقصد غیر قانونی وی پی این کے استعمال کی روک تھام اور ڈیجیٹل اسپیس کو ریگولیٹ کرنا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، یہ نئی پالیسی دسمبر 2024 میں متعارف کرائی گئی تھی، جس کے تحت پاکستان میں کام کرنے والی مقامی کمپنیوں کو وی پی این سروسز کی فراہمی کی اجازت دی جائے گی۔ حکام کا مؤقف ہے کہ مقامی فراہم کنندگان پر نگرانی رکھنا نسبتاً آسان ہے، جب کہ بین الاقوامی کمپنیوں پر کنٹرول حاصل کرنا مشکل ہوتا ہے۔

تاہم، ماہرین کا خیال ہے کہ اس اقدام سے صارفین کی رازداری متاثر ہو سکتی ہے کیونکہ لائسنس یافتہ وی پی این کے ذریعے کی جانے والی ٹریفک حکام کی نظروں میں آ سکتی ہے، جس سے صارفین کی گمنامی پر سمجھوتہ ہو سکتا ہے۔

پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ لائسنسنگ کا مقصد صارفین کو بلا تعطل سروسز فراہم کرنا اور نیٹ ورک میں کسی بھی ممکنہ رکاوٹ سے بچاؤ ہے۔ سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں پی ٹی اے نے کہا کہ بروقت رجسٹریشن سے نہ صرف سروسز کی روانی برقرار رکھی جا سکتی ہے بلکہ صارفین کو قانونی اور محفوظ نیٹ ورک بھی مہیا کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان میں وی پی این سروسز فی الوقت ایکس، فیس بک، انسٹاگرام، واٹس ایپ اور دیگر پلیٹ فارمز تک رسائی کے لیے ناگزیر بن چکی ہیں۔ گزشتہ سال حکومتی کوششوں کے باوجود غیر لائسنس یافتہ وی پی اینز پر مؤثر پابندی نہیں لگائی جا سکی، جس کی بڑی وجہ قانونی پیچیدگیاں تھیں۔

دوسری جانب، عالمی سطح پر وی پی این فراہم کرنے والی معروف کمپنی پروٹون وی پی این نے دسمبر میں بیان دیا تھا کہ اگر پاکستان میں بھی بھارت کی طرح سخت قوانین لاگو کیے گئے تو وہ اپنی سروسز کو اسمارٹ روٹنگ ٹیکنالوجی پر منتقل کر دے گی، جیسا کہ اس نے 2022 میں بھارت میں کیا تھا۔

فی الحال، یہ واضح نہیں کہ پی ٹی اے کا نیا لائسنسنگ ماڈل وی پی این صارفین کے لیے کس حد تک آزادی یا پابندیاں لے کر آئے گا، لیکن اتنا طے ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی دنیا ایک نئے دور میں داخل ہو رہی ہے۔



#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !