❤️ "پہلی بارش اور تم"

Express Zameen

 

بارش کی وہ پہلی بوند جب اُس کی ہتھیلی پر گری، تو اُس نے آسمان کی طرف دیکھا اور مسکرا دی۔
وہ اکثر کہا کرتی تھی: "بارش میں کچھ خاص بات ہے، جیسے یہ دل کی باتیں سن لیتی ہے۔"

میں اُس دن کافی شاپ کے کونے میں بیٹھا، اپنی کتاب میں کھویا ہوا تھا۔
دروازہ کھلا، اور وہ اندر آئی — بھیگی ہوئی، سانولی سی، اور بالوں سے ٹپکتے قطرے اُس کے چہرے کو اور نکھار رہے تھے۔
وہ میرے سامنے والی میز پر آ کر بیٹھ گئی۔
ہم دونوں اجنبی تھے — مگر جیسے اُس لمحے کچھ جُڑ گیا ہو۔

"بارش اچھی لگتی ہے آپ کو؟"
اُس نے اچانک پوچھا۔

میں چونکا، مسکرایا، اور بولا:
"تب سے، جب سے آپ آئی ہیں۔"

وہ ہنس پڑی۔ وہ ہنسی میرے دل میں کچھ نرم سا گھول گئی۔
ہماری پہلی ملاقات وہی تھی، بے نام سی، بے مقصد سی — مگر بہت خاص۔

اگلے کچھ دنوں میں ہم اکثر وہیں ملنے لگے۔
بارش ہو یا نہ ہو، وہ آتی تھی — کبھی کتابوں کے بہانے، کبھی چائے کے۔
مجھے اُس کی آنکھوں میں کچھ چھپا ہوا دکھتا، جیسے کوئی کہانی ہو جو وہ کہنا چاہتی ہو… مگر کہہ نہ پائے۔

ایک دن میں نے پوچھا:
"کبھی دل چاہا ہے کہ سب کچھ کسی سے بانٹ دو؟"

وہ خاموش ہو گئی۔ پھر بولی:
"میں ٹوٹ چکی ہوں… دوبارہ جوڑنے کی ہمت نہیں بچی۔"

میں نے اُس کا ہاتھ تھاما اور کہا:
"میں جوڑنے نہیں آیا، بس تمہیں تمہاری خاموشی سمیت قبول کرنے آیا ہوں۔"

اُس دن کے بعد وہ مسکرانے لگی۔
ہر بارش میں ہم ساتھ ہوتے، چھتری میں چھپے خواب بانٹتے۔

پھر ایک دن، بغیر بتائے، وہ غائب ہو گئی۔
نہ کوئی پیغام، نہ الوداعی لفظ۔

میں ہر بارش میں اُسے ڈھونڈتا…
اُسی میز پر بیٹھتا، اُسی چائے کا ذائقہ محسوس کرتا،
مگر وہ نہیں آئی۔

مہینوں بعد، ایک دن، اُس کافی شاپ کے دروازے پر وہ پھر سے آئی…
مگر اس بار اُس کے ساتھ کوئی اور تھا — ایک چھوٹا سا بچہ، اور انگلی پکڑے ایک شوہر۔

ہماری نظریں ملیں۔
اُس نے ہلکی سی مسکراہٹ دی، اور آگے بڑھ گئی۔

میں نے اُس دن جانا،
کچھ لوگ ہماری زندگی میں بارش کی طرح آتے ہیں —
دل کو بھیگاتے ہیں،
خوشبو چھوڑتے ہیں…
اور پھر موسم بدل جاتے ہیں۔


– "تم ملی تھیں، لمحہ بھر کو… مگر دل ہمیشہ تمہارا رہا۔"


#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !