📱 "تمہارے بھیجے گئے آخری میسج کے بعد…"

Express Zameen

 

"تم سو گئے ہو؟"

یہ اُس کا آخری میسج تھا۔

میں نے typing کرتے کرتے فون رکھ دیا، سوچا صبح جواب دوں گا —
مگر اگلی صبح… کچھ بھی ویسا نہ رہا۔

ہماری بات چیت ہمیشہ رات کو ہوتی تھی — دن کی تھکن، کام کا دباؤ، زندگی کی بے ترتیبی — سب کچھ اُس ایک گھنٹے کی باتوں سے ٹھیک ہو جاتا تھا۔

وہ ہنستی تھی، تنگ کرتی تھی، کبھی ناراض، کبھی بے حد چپ۔
میرا دن اُس کی "Assalamualaikum" سے شروع ہوتا، اور رات اُس کے "Khuda Hafiz" پر ختم۔

مگر اُس رات، میں تھکا ہوا تھا۔
بس ایک دن، میں نے جواب نہیں دیا…
اور وہ میسج، وہ تین لفظ —
"تم سو گئے ہو؟"
وہیں رک گیا،
اکیلا، ادھورا، ان دیکھا۔

اگلی صبح اُس کا “last seen” 11:43 PM کا تھا۔
پھر نہ کوئی ٹِک بنی، نہ وہ آن لائن آئی۔

میں نے بار بار میسج کیے:
"سب خیریت ہے؟"
"کہاں ہو؟"
"پلیز بات کرو۔"

دو دن… تین…
ایک ہفتہ گزر گیا۔

میں نے اُس کے دوستوں سے، سوشل میڈیا سے، ہر جگہ پوچھا۔
پھر ایک دن کسی نے بتایا:
"وہ ایکسیڈنٹ میں چلی گئی… اُسی رات، گھر واپس آتے ہوئے۔"

میرے دل پر جیسے پہاڑ ٹوٹ پڑا۔
میں نے فوراً اپنا فون کھولا —
اُس کا آخری میسج دیکھا…
اور صرف رو پڑا۔

"تم سو گئے ہو؟"

نہیں، میں سویا نہیں تھا…
میں بس دیر کر گیا۔

آج دو سال ہو گئے ہیں،
فون میں اُس کا چیٹ باکس آج بھی کھلا ہے،
وہی آخری میسج،
وہی “last seen”.

میں اکثر اُس سے باتیں کرتا ہوں —
"آج بہت بارش ہوئی"
"تمہاری پسندیدہ چائے پی تھی"
"آج بھی تم یاد آئی"

شاید وہ کہیں، کسی اور دنیا میں، سن رہی ہو۔


– "بعض باتیں صرف ایک ٹِک پر رُک جاتی ہیں، اور ساری زندگی دل میں گونجتی رہتی ہیں۔"

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !