وزیر توانائی کا بجلی کی قیمت میں 50 فیصد کمی کا چونکا دینے والا دعویٰ

Express Zameen

وفاقی وزیر توانائی کا بجلی کی قیمتوں میں واضح کمی کا دعویٰ، صارفین کے لیے بڑے ریلیف کا عندیہ

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) — وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے بجلی کے نرخوں میں نمایاں کمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے ایک کروڑ 80 لاکھ سے زائد گھریلو صارفین کو 50 فیصد تک رعایت فراہم کی ہے، جب کہ صنعتی شعبے کو بھی 31 فیصد کم نرخوں پر بجلی مہیا کی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق یہ اقدامات توانائی صارفین پر مالی بوجھ کم کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اویس لغاری نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں شفافیت اور کارکردگی لانے کے لیے تمام بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) پر ریگولیٹری قوانین کا مکمل نفاذ ضروری ہے، تاکہ نظام کو موثر اور منصفانہ بنایا جا سکے۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی کے صارفین کے لیے بجلی فراہم کرنے والی کے الیکٹرک کے ٹیرف پر نظرثانی کا عمل جاری ہے اور جلد ہی اس حوالے سے نیپرا کو باضابطہ درخواست جمع کرا دی جائے گی۔ ان کے بقول نظرثانی کا مقصد صارفین کو غیر ضروری مالی بوجھ سے بچانا اور ٹیرف کو ملکی باقی علاقوں کے مطابق منصفانہ بنانا ہے۔

اویس لغاری نے واضح کیا کہ نجی کمپنیوں کے لیے اب منافع کا معیار صرف بہتر کارکردگی ہوگا، نہ کہ صارفین پر بلاوجہ اضافی بوجھ ڈال کر فائدہ اٹھانے کی اجازت دی جائے گی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کے الیکٹرک کے ٹیرف کا بوجھ باقی ملک کے صارفین بھی برداشت کر رہے ہیں، جو کہ ناانصافی ہے اور اس مسئلے پر حکومتی سطح پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔

نیٹ میٹرنگ پالیسی سے متعلق انہوں نے بتایا کہ تمام متعلقہ فریقین سے مشاورت مکمل کر کے نئی پالیسی کی منظوری دے دی گئی ہے، جس پر آئندہ ایک ماہ کے اندر عملدرآمد شروع کر دیا جائے گا۔ یہ پالیسی قابل تجدید توانائی کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گی۔

وزیر توانائی نے مزید بتایا کہ پن بجلی کی پیداوار میں کمی موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ہوئی ہے، جس کی وجہ سے حکومت کو مہنگے ذرائع سے بجلی پیدا کرنا پڑ رہی ہے۔ گردشی قرضوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت بینکوں سے مالی تعاون حاصل کر کے اس مسئلے کا پائیدار حل نکالنے کے لیے پرعزم ہے۔

فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ پر گفتگو کرتے ہوئے اویس لغاری نے کہا کہ اس کا انحصار عالمی مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ پر ہے، جو ایک معمول کا عمل ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات اب ناگزیر ہو چکی ہیں تاکہ ایک پائیدار، شفاف اور صارف دوست نظام تشکیل دیا جا سکے۔

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !