عمران خان کا دوٹوک مؤقف: "کسی یزید صفت حکمران کے کہنے پر تین لمحے بھی خاموش نہیں رہوں گا"
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) — پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں وکلاء اور پارٹی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے ایک بار پھر اپنے مؤقف کی سختی سے ترجمانی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں دو سال قبل مشورہ دیا گیا تھا کہ تین سال تک سیاست سے کنارہ کش ہو جائیں تاکہ نظام چل سکے، لیکن انہوں نے اس تجویز کو مکمل طور پر مسترد کر دیا۔ عمران خان نے کہا:
"میں کسی یزید صفت حکمران کے کہنے پر تین لمحے بھی خاموش نہیں رہ سکتا، تین سال تو بہت دور کی بات ہے۔"
26ویں ترمیم پر دباؤ اور مخالفت
عمران خان نے انکشاف کیا کہ ان پر آئینی ترمیم نمبر 26 کو تسلیم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے، لیکن وہ اسے آئین اور قانون کی روح کے خلاف سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم عدلیہ کو مفلوج کرنے، دھاندلی زدہ انتخابات کو تحفظ دینے، اور پی ٹی آئی کے قائدین و کارکنان کو قید رکھنے کا حربہ ہے۔
9 مئی کے واقعات اور معافی کا مطالبہ
عمران خان نے 9 مئی کے واقعات پر معافی مانگنے کے مطالبے کو سختی سے رد کرتے ہوئے کہا کہ اصل معافی تو اُن لوگوں کو مانگنی چاہیے جنہوں نے شہریوں کے گھروں پر چھاپے مارے، خواتین کی توہین کی، اور سیاسی کارکنوں کو غیر قانونی سزائیں دیں۔
عدالتی نظام پر تحفظات
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اگر 9 مئی کے مقدمات کی صرف ایک گھنٹے کی میرٹ پر سماعت ہو جائے تو یہ تمام مقدمات جھوٹے ثابت ہو جائیں گے، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ نہ صرف انصاف نہیں ہو رہا بلکہ انصاف ہوتا ہوا نظر بھی نہیں آ رہا۔
خواتین کے ساتھ ناروا سلوک
عمران خان نے اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قید پر اظہار تشویش کیا کہ وہ 14 ماہ سے تنہائی میں قید ہیں، بغیر کسی جرم کے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد جیسی بزرگ خاتون، جو کینسر سے لڑ رہی ہیں، کو جھوٹے مقدمات میں جیل میں ڈالا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات کو ایک کرنل کی مداخلت سے روکا جا رہا ہے، جو آئینی خلاف ورزی ہے۔
جیل میں ناروا سلوک
انہوں نے شکایت کی کہ انہیں جیل مینوئل کے مطابق بھی سہولیات نہیں دی جا رہیں۔ انہیں اہلیہ یا بچوں سے ملنے کی اجازت نہیں، حتیٰ کہ ان کی کتابیں بھی ضبط کر لی گئی ہیں تاکہ ذہنی طور پر دباؤ ڈالا جا سکے۔
کارکنان کے لیے ہدایات
عمران خان نے پارٹی کارکنان، عہدیداروں اور سوشل میڈیا ٹیمز کو ہدایت کی کہ وہ اپنی تنقید کا نشانہ پارٹی کے اندر نہ بنائیں، بلکہ اصل توجہ مخالف قوتوں پر مرکوز رکھیں۔ انہوں نے تنظیم نو میں عالیہ حمزہ اور چاروں ریجنز کے صدور کو شامل کرنے کی ہدایت دی اور غیر فعال عہدیداروں کو ہٹانے کا اعلان کیا۔
سمبڑیال الیکشن میں بھرپور شرکت کی اپیل
عمران خان نے سمبڑیال ضمنی انتخاب کو ایک اہم موقع قرار دیتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ بھرپور طریقے سے شرکت کریں اور دھاندلی کے خلاف ووٹ کی طاقت استعمال کریں۔
"فارم 45 لے کر باہر آئیں اور فارم 47 کے اجرا تک ہر مرحلے پر نظر رکھیں۔ یہ وقت ہے اپنی خودداری کے لیے کھڑے ہونے کا۔"
عمران خان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان ہمیشہ این آر او لیتا آیا ہے اور ایک بار پھر چوری شدہ انتخابات کے ذریعے مسلط ہو چکا ہے، لیکن اب قوم کو فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہونا ہے۔