اسلام آباد (این این آئی) — سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیوں کو بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ بیلاروس میں پاکستانیوں کے لیے روزگار کے وسیع مواقع دستیاب ہیں، جہاں انڈسٹری، زراعت، ہاؤسنگ اور نان اسکولز سمیت مختلف شعبوں میں ایک لاکھ 98 ہزار سے زائد اسامیاں خالی ہیں۔ سیکرٹری اوورسیز پاکستانیز کے مطابق بیلاروس میں کم از کم یومیہ تنخواہ 7 ڈالر مقرر کی گئی ہے، جو پاکستانی محنت کشوں کے لیے ایک بہترین موقع ثابت ہو سکتا ہے۔
جمعرات کو سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ کمیٹی چیئرمین کے استفسار پر سیکرٹری نے بتایا کہ بیلاروس میں ملازمت کے خواہشمند پاکستانی شہری براہِ راست ویب سائٹ کے ذریعے اپلائی کر سکتے ہیں، اور جلد ہی پاکستان اور بیلاروس کے درمیان باضابطہ معاہدہ (ایم او یو) بھی طے پا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانیوں کو روسی زبان کی تربیت نمل یونیورسٹی کے ذریعے فراہم کی جا رہی ہے تاکہ وہ مقامی مارکیٹ میں بہتر طور پر کام کر سکیں۔ سیکرٹری کے مطابق موجودہ دور میں دنیا سکلڈ (ماہرت یافتہ) افرادی قوت کی متلاشی ہے، اور حکومت بھی اس حوالے سے مختلف اقدامات کر رہی ہے۔
سیکرٹری نے یہ بھی بتایا کہ بیلاروس کے ٹریکٹرز دنیا بھر میں معروف ہیں، جبکہ یورپ میں سیزنل لیبر کی طلب بہت زیادہ ہے۔ اٹلی نے بھی پاکستانی لیبر پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے روزگار کے مواقع فراہم کیے ہیں، اور کوشش کی جا رہی ہے کہ سیزنل ورکرز کی واپسی کو بھی مؤثر طور پر یقینی بنایا جائے۔
اجلاس میں اوورسیز پاکستانیوں کے لیے صحت سہولت پروگرام پر بھی بریفنگ دی گئی، جس میں سی سی او محمد ارشد نے بتایا کہ اب تک 20 کروڑ پاکستانی اس پروگرام کا حصہ بن چکے ہیں اور ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد مفت صحت سہولیات سے مستفید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ سہولت وزیراعظم سے لے کر عام شہری تک سب کے لیے یکساں طور پر دستیاب ہے۔