"ایک دعا تھی، جو قبول ہو گئی"

Express Zameen

 ماہین ہمیشہ خواب دیکھتی تھی،

ایک ہی خواب، بار بار۔
ایک اجنبی، جو اُسے کبھی بارش میں چھتری دیتا،
کبھی دھوپ میں ہاتھ بڑھا کر سایہ کر دیتا۔
اس کے خواب میں وہ شخص کبھی کچھ نہ بولتا،
بس مسکرا کر دیکھتا — جیسے جانتا ہو کہ وہ کب ٹوٹ رہی ہے۔

ماہین نے کئی بار اپنی ماں سے کہا،
"امی، یہ خواب کسی اشارے جیسے لگتے ہیں۔ جیسے کوئی آنے والا ہو…"

امی ہنس کر کہتیں:
"اللہ سے دعا مانگا کرو، خواب تو اکثر بس دل کی کہانی ہوتے ہیں۔"

اور پھر، ماہین نے ایک رات دل سے دعا مانگی —
"یا اللہ! اگر یہ خواب کسی حقیقت کا عکس ہیں،
تو وہ شخص مجھے میری حقیقت میں عطا فرما دے۔"

دن گزرتے گئے، خواب کبھی آتے، کبھی نہ آتے…
لیکن دل میں وہ چہرہ، وہ مسکراہٹ، کہیں پیوست ہو چکی تھی۔

پھر ایک دن، کزن کی شادی پر وہ چہرہ،
بالکل ویسا ہی، سامنے آ گیا۔
ماہین ایک پل کو رک گئی۔
سانس جیسے تھم گیا۔
لبوں پر بے ساختہ آیات نکلیں —
"یہ وہی ہے؟!"

نام تھا… عمیر۔

عمیر، دل کا بہت صاف، نرم مزاج اور مہمانوں کی خدمت میں مگن۔

ماہین کو لگا، جیسے وقت پلٹ گیا ہو۔
اُسے یقین نہ آیا کہ خواب کا وہ کردار، اب سامنے زندہ کھڑا ہے۔
اُسی طرح مسکراتا ہوا، اُسی وقار کے ساتھ۔

ماہین نے خاموشی سے اپنی دوست سے عمیر کے بارے میں پوچھا،
پتا چلا، وہ کسی کا منگیتر نہیں، ابھی ماں باپ کے کہنے پر رشتہ ڈھونڈ رہا ہے۔

اُس رات ماہین نے سجدے میں گِر کر بس اتنا کہا:
"شکر ہے یا رب… تُو سنتا ہے۔"

چند ہفتوں بعد عمیر کی والدہ کی کال آئی —
"ہم نے ماہین کو دیکھا، وہ ہمیں بہت پسند آئی۔
کیا بات آگے بڑھائی جا سکتی ہے؟"

ماہین کی ماں نے جب یہ خبر دی،
تو اُس نے خاموشی سے آنکھیں بند کیں،
اور اپنے رب کا شکر ادا کیا۔

شادی ہوئی۔
اور پھر ایک دن عمیر نے خود ماہین سے کہا:

"میں نے تمہیں پہلی بار شادی میں دیکھا تھا،
لیکن جانے کیوں لگا جیسے برسوں سے جانتا ہوں۔
پہلی بار لگا جیسے تم میری دعا ہو،
جو لفظوں میں نہ مانگی، لیکن دل میں کہیں تھی۔"

ماہین مسکرا دی،
اور بس اتنا کہا:

"شاید یہی عشق ہے…
جب خواب، دعا بن کر حقیقت سے جا ملتے ہیں۔"


– "کچھ خواب، رب کے راز ہوتے ہیں… جو وقت پر حقیقت کا چہرہ اوڑھ لیتے ہیں۔"

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !