"محبت وقت پر آئی تھی… لیکن ہم تیار نہ تھے"

Express Zameen

 

یہ کہانی ہے علی اور ہورین کی۔
دونوں یونیورسٹی میں ایک دوسرے کے ہم جماعت تھے۔
کبھی کوئی کھلے لفظوں میں اظہار نہ ہوا،
بس ہر لمحہ، ہر نظر، سب کچھ کہہ دیتی تھی۔

ہورین خاموش سی تھی،
اور علی شوخ، مگر دل کا بہت نرم۔

جب بھی ہورین لائبریری میں تنہا بیٹھتی،
علی خاموشی سے پانی کی بوتل رکھ جاتا۔
جب کبھی بارش ہوتی، علی کی چھتری دو لوگوں کو بچاتی۔
ان کی باتوں سے زیادہ، خاموشی بولتی تھی۔

پھر ایک دن، یونیورسٹی کے آخری دن،
علی نے کہا:

"اگر وقت ساتھ دے… تو تم سے زندگی کا سفر شروع کرنا چاہتا ہوں۔"

ہورین نے پلکیں جھکا کر بس اتنا کہا:

"وقت کو راضی کرنا آسان نہیں…"

اور پھر، وقت واقعی راضی نہ ہوا۔

ہورین کے والد بیمار ہو گئے، گھر کی ذمہ داریاں بڑھ گئیں۔
علی کو اپنے والد کے ساتھ دبئی جانا پڑا۔
کسی نے کسی سے شکایت نہ کی، بس حالات کو تسلیم کر لیا۔

دو سال گزر گئے۔

نہ کوئی کال، نہ پیغام…
بس ایک خاموشی جو دونوں کی زندگی کا حصہ بن گئی۔

پھر ایک دن، علی پاکستان واپس آیا۔
دل میں یہ ارادہ لے کر کہ اب ہورین کو مانگ لے گا۔

لیکن قسمت نے پھر بازی پلٹ دی۔
ہورین کی منگنی ہو چکی تھی — خاندان کی مرضی سے۔

علی کی آنکھیں بھر آئیں، مگر مسکرایا اور بس اتنا کہا:

"میں خوش ہوں… کم از کم تم کسی اچھے ہاتھ میں ہو۔"

ہورین نے بھیگی آنکھوں سے جواب دیا:

"محبت وقت پر آئی تھی علی…
پر ہم خود وقت پر نہیں تھے۔"

شادی کے دن، علی دور سے کھڑا تھا،
ہورین دلہن بنی، دل میں ایک خاموش دعا لیے کہ شاید وہ شخص ہمیشہ کے لیے خوش رہے،
جس نے کبھی لفظوں کے بغیر محبت سکھائی تھی۔

علی نے اپنی ڈائری میں صرف ایک جملہ لکھا:

"ہم ایک دوسرے کے تھے… لیکن صرف ایک وقت کے لیے۔"


– "کبھی کبھی محبت مکمل نہیں ہوتی،
مگر وہ زندگی کی سب سے خوبصورت ادھوری کہانی بن جاتی ہے۔"

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !