اسلام آباد (این این آئی) – جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کم عمری کی شادی پر پابندی سے متعلق بل کی شدید مخالفت کی اور خبردار کیا کہ اگر بل واپس نہ لیا گیا تو ان کی جماعت احتجاجاً سڑکوں پر آئے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس وقت قومی اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے، لیکن حکومت متنازع بل لا کر ماحول خراب کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی پر پابندی کا بل لایا گیا ہے، جو کہ نہ صرف اسلامی اقدار کے منافی ہے بلکہ حساس وقت میں غیر ضروری تنازع بھی پیدا کر رہا ہے۔
انہوں نے سپیکر قومی اسمبلی سے مطالبہ کیا کہ اس بل کو فی الفور روک کر اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا جائے، تاکہ وہاں سے شرعی رہنمائی حاصل کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کونسل کو بل پر اعتراض نہ ہوا تو انہیں بھی قبول ہوگا، تاہم موجودہ صورت میں یہ بل ناقابل قبول ہے۔
مولانا نے مزید کہا کہ اگر ایسے اقدامات جاری رہے تو ان کی جماعت سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہوگی، اور حکومت خود اس تقسیم کی ذمہ دار ہوگی۔
خطاب کے دوسرے حصے میں مولانا فضل الرحمان نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پلوامہ حملے کے بعد بغیر تحقیق پاکستان پر الزام دھر کر حملہ کیا اور ہمارے مذہبی و شہری مقامات کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے افواج پاکستان کی جرأت اور بروقت جواب کو سراہتے ہوئے کہا کہ پوری قوم نے اپنی فوج کے ساتھ کھڑے ہو کر مثالی اتحاد کا مظاہرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی ضرور ہوئی ہے، لیکن صورتحال ابھی بھی نازک ہے اور قومی یکجہتی کو برقرار رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت عالمی سطح پر تنہا ہو چکی ہے اور مودی صرف اپنی سیاسی ساکھ بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ پاکستان کا دفاعی تعاون خطے میں توازن کے لیے ضروری ہے، اور حالیہ واقعات میں چینی ٹیکنالوجی کی کامیابی نے یہ ثابت بھی کیا ہے۔
آخر میں انہوں نے افغانستان کی سرحد کو پرامن رکھنے، وزیرستان اور دیگر علاقوں میں امن قائم کرنے اور قوم کو متحد رکھنے کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ پاکستان داخلی اور خارجی دونوں سطحوں پر مضبوطی سے کھڑا رہ سکے۔