🌸 "خاموشی کی زباں"

Express Zameen

(جب دو دل بنا کچھ کہے سب کچھ کہہ جاتے ہیں)

اس کی آنکھیں بار بار گھڑی کی طرف اُٹھ رہی تھیں۔
صبح کے نو بج چکے تھے، مگر افنان ابھی تک نہیں آیا تھا۔
زمل لائبریری میں بیٹھی، اُس پرانی میز کے پاس بیٹھی تھی جہاں وہ دونوں ہر ہفتے ملا کرتے تھے —
کتابوں کے بہانے، اور نظر بھر کے دیکھنے کے واسطے۔

زمل کو آج کا دن خاص لگ رہا تھا۔
شاید اس لیے کہ وہ فیصلہ کر چکی تھی،
کہ آج… وہ اپنے دل کی بات افنان سے کہے گی۔

پہلے پہل ان کی ملاقات محض "نوٹس شیئر کرنے" تک محدود تھی،
پھر ایک دن افنان نے چائے کی دعوت دی،
اور پھر ہر جمعہ کو یہ ملاقات معمول بن گئی۔

زمل نے کبھی الفاظ میں نہیں کہا،
مگر اُس کی خاموش مسکراہٹ، اور افنان کی گہری نظریں،
کچھ نہ کچھ ضرور بیان کرتی تھیں۔

مگر آج…
آج افنان کا فون بند تھا،
کوئی میسج نہیں، کوئی اطلاع نہیں۔

دوپہر ہو گئی۔
زمل کی آنکھیں نم ہو گئیں۔
اُسے لگا شاید اُس کا دل ایک طرفہ دھڑک رہا تھا۔

وہ اٹھنے لگی کہ اچانک دروازہ کھلا —
افنان، سانس پھولاتے ہوئے، ہاتھ میں ایک پرانا کتابی لفافہ لیے داخل ہوا۔

"معاف کرنا زمل، مجھے دیر ہو گئی…
لیکن میں خالی ہاتھ نہیں آیا۔"

زمل کچھ کہنے ہی والی تھی کہ افنان نے لفافہ آگے بڑھایا۔
اس میں ایک ڈائری تھی،
جس کے پہلے صفحے پر لکھا تھا:

"خاموشی کی زباں — زمل کے لیے"

زمل نے ڈائری کھولی،
اور ہر صفحے پر افنان کی تحریر تھی —
ہر ملاقات کی تفصیل،
ہر بات، ہر احساس جو وہ لفظوں میں کہہ نہ سکا تھا۔

**"زمل،
میں وہ نہیں جو آسانی سے بول سکے،
مگر ہر بار جب تم مسکرائی ہو،
میرے دل نے کہا — یہی وہ ہے۔

میں چاہتا تھا کہ تم میری بنو،
لیکن تم سے کہہ نہ سکا۔

یہ ڈائری میری زبان ہے —
جو میری خاموشی بول نہیں پائی۔"**

زمل کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے،
اور افنان کے لبوں پر مسکراہٹ آ گئی۔

"کبھی کبھی، الفاظ کی ضرورت نہیں ہوتی…
خاموشی خود سب کچھ کہہ جاتی ہے۔"

"محبت اگر سچی ہو…
تو چاہے الفاظ کم ہوں، دل سب سمجھ جاتا ہے۔"

 

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !