ٹائپ 2 ذیابیطس کے پھیلاؤ کی اہم وجہ سامنے آ گئی: مشروبات میں شامل چینی زیادہ خطرناک قرار
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) دنیا بھر میں ٹائپ 2 ذیابیطس ایک تیزی سے پھیلنے والا مرض بن چکا ہے، اور اگرچہ عام طور پر چینی کا زیادہ استعمال اس بیماری کا سبب سمجھا جاتا ہے، تاہم ایک نئی سائنسی تحقیق نے واضح کیا ہے کہ ہر قسم کی چینی یکساں خطرہ نہیں رکھتی۔
امریکا کی بریگھم ینگ یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کے مطابق میٹھے مشروبات — جیسے سافٹ ڈرنکس اور فروٹ جوسز — میں موجود چینی ذیابیطس کے خطرے کو نمایاں طور پر بڑھا دیتی ہے، جبکہ کھانے کے ذریعے حاصل ہونے والی چینی (جیسے پھل یا دودھ میں موجود قدرتی شکر) اتنی مضر نہیں۔
تحقیق میں دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 5 لاکھ سے زائد افراد کا ڈیٹا تجزیہ کیا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص روزانہ صرف ایک بار میٹھے مشروبات کا استعمال کرے تو اس میں ذیابیطس کا خطرہ 25 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، اور اگر یہ مقدار روزانہ چار مشروبات تک پہنچ جائے تو یہ خطرہ مزید 20 فیصد بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین نے وضاحت کی کہ سیال شکل میں موجود چینی (liquid sugar) جگر کے میٹابولزم پر فوری اور منفی اثر ڈالتی ہے، جس کی وجہ سے جگر میں چربی جمع ہونے لگتی ہے، انسولین کی مزاحمت بڑھ جاتی ہے اور یوں ذیابیطس لاحق ہونے کے امکانات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
مطالعے میں یہ بھی کہا گیا کہ فروٹ جوسز اگرچہ کچھ وٹامنز اور غذائی اجزاء فراہم کرتے ہیں، مگر ان میں چینی کی بلند مقدار کی وجہ سے یہ فائدے بہت کم ہو جاتے ہیں اور یہ بھی میٹابولک صحت کے لیے نقصان دہ بن سکتے ہیں۔
یہ تحقیق "ایڈوانسز ان نیوٹریشن" نامی معروف سائنسی جریدے میں شائع ہوئی ہے، اور اس میں پہلی بار چینی کی اقسام اور ان کے صحت پر اثرات کا مفصل تجزیہ پیش کیا گیا ہے، جس کے نتائج بتاتے ہیں کہ مشروبات میں شامل چینی کھانے میں شامل چینی کے مقابلے میں انسانی صحت کے لیے کہیں زیادہ خطرناک ہے۔