وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کے حالیہ اقدامات کے تناظر میں قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس کل طلب کر لیا ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کے مطابق، اجلاس میں بھارت کی جانب سے کیے گئے جارحانہ اقدامات کے جواب پر مشاورت کی جائے گی۔ بھارت نے پہلگام واقعے کو جواز بناتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا ہے، جبکہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات بھی مزید محدود کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے اٹاری اور واہگہ بارڈرز بند کرنے کا اعلان بھی سامنے آیا ہے، اور پاکستان میں بھارتی سفارتی عملے کی تعداد 55 سے کم کرکے 35 کر دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بھارت نے اپنے تمام دفاعی اتاشی کو واپس بلانے اور نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بھارت نے پاکستانیوں کے ویزے بھی منسوخ کر دیے ہیں، جنہیں 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ سارک معاہدے کے تحت جاری تمام ویزے بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں، جبکہ پاکستانی نیوی اور ایئرفورس اتاشی کو ’ناپسندیدہ شخصیات‘ قرار دیا گیا ہے۔
اجلاس میں ان تمام اقدامات کا تفصیلی جائزہ لے کر پاکستان کی آئندہ حکمتِ عملی طے کی جائے گی۔