"وفاقی بجٹ 17.6 کھرب منظور، آئی ایم ایف کی 11 نئی شرائط سامنے آ گئیں"

Express Zameen


آئی ایم ایف کی 11 نئی شرائط، 17.6 ٹریلین کا بجٹ منظور، دفاعی اخراجات اور توانائی شعبہ توجہ کا مرکز

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) – بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے قرض پروگرام کی نئی قسط سے قبل مزید 11 شرائط پیش کر دی ہیں، جن میں بجٹ کا مجموعی حجم 17.6 ٹریلین روپے تک بڑھانا، توانائی شعبے میں اضافی سرچارجز، اور درآمدی پابندیوں میں نرمی شامل ہے۔

آئی ایم ایف کی جاری کردہ اسٹاف لیول رپورٹ میں اس خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی میں شدت کی صورت میں اصلاحاتی عمل متاثر ہو سکتا ہے، تاہم مالیاتی منڈیوں پر اس کشیدگی کا اثر تاحال محدود ہے۔

بجٹ تجاویز اور اخراجات کی تفصیل:

آئی ایم ایف کے مطابق:

  • بجٹ کا مجوزہ حجم: 17.6 ٹریلین روپے

  • ترقیاتی منصوبے: 1.07 ٹریلین روپے

  • سود کی ادائیگیاں: 8.7 ٹریلین روپے

  • بنیادی بجٹ سرپلس: 2.1 ٹریلین روپے

  • مجموعی خسارہ: 6.6 ٹریلین روپے

  • دفاعی بجٹ: 2.414 ٹریلین روپے (گزشتہ سال کے مقابلے میں 12٪ اضافہ)

توانائی شعبے میں نئی شرائط:

  • بجلی و گیس کے نرخوں میں لاگت کے مطابق سالانہ نظرثانی

  • نیا ڈیٹ سروسنگ سرچارج متعارف کرانا

  • جولائی 2025 سے بجلی کے نرخوں میں ایڈجسٹمنٹ

  • گیس ٹیرف میں رد و بدل کا نوٹیفکیشن 15 فروری 2026 سے قبل جاری کرنا

  • پارلیمنٹ سے کیپٹو پاور لیوی اور فی یونٹ 3.21 روپے سرچارج کو مستقل قانون بنانے کی منظوری

زرعی انکم ٹیکس اور صوبائی اصلاحات:

آئی ایم ایف نے صوبوں کو جون 2025 تک نئے زرعی انکم ٹیکس نظام کی تشکیل کی ہدایت کی ہے، جس میں رجسٹریشن، شناخت اور ریٹرن فائلنگ کا مربوط نظام لازمی ہوگا۔

درآمدی پابندیوں میں نرمی:

ادارے نے حکومت سے تین سال سے زائد پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی تجارتی درآمد پر عائد پابندی مکمل طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ صارفین کو بہتر انتخاب اور مارکیٹ میں مقابلے کا ماحول میسر آ سکے۔

گورننس، پالیسی اور مراعات سے متعلق شرائط:

  • گورننس اصلاحات پر مبنی ایکشن پلان کی تیاری

  • مالیاتی نظام کے لیے 2027–28 کے بعد کے اہداف کا روڈ میپ

  • 2035 تک تمام اسپیشل اکنامک و ٹیکنالوجی زونز کی ٹیکس مراعات ختم کرنے کی حکمت عملی

ماضی کی شرائط اور پیش رفت:

رپورٹ کے مطابق پاکستان کو اب تک صرف 7 ارب ڈالر کے قرض کے عوض 50 شرائط پوری کرنا پڑی ہیں۔ کچھ شعبوں جیسے تعلیم، صحت اور تاجر دوست ٹیکس اسکیم میں مطلوبہ اہداف حاصل نہیں ہو سکے۔
جبکہ زرعی ٹیکس، سول سرونٹس اصلاحات اور فنانشل ویلتھ ایکٹ میں ترامیم اب بھی زیر التوا ہی

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !