اسلام آباد (نیوز ڈیسک) — پاکستان میں بڑھتے ہوئے موٹاپے کے رجحان نے نہ صرف صحت کے شعبے بلکہ ملکی معیشت کو بھی شدید متاثر کرنا شروع کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں ہر سال تقریباً 950 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو یہ نقصان 2030 تک 2.13 کھرب روپے تک پہنچ سکتا ہے۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں منعقدہ آگاہی نشست کے دوران ماہرین نے بتایا کہ موٹاپا اب صرف انفرادی نہیں بلکہ قومی سطح پر ایک سنگین بحران بن چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موٹاپے سے جڑی بیماریوں کے علاج، کام کی جگہ سے غیر حاضری، کم پیداواری صلاحیت اور وقت سے پہلے اموات کے باعث ملک کو سالانہ 3.41 ارب ڈالر (تقریباً 950 ارب روپے) کا نقصان ہو رہا ہے، جو 2030 تک 7.6 ارب ڈالر (2.13 کھرب روپے) تک بڑھ سکتا ہے۔
ورلڈ اوبیسٹی فیڈریشن کی رپورٹ کے مطابق موٹاپا ذیابیطس، بلڈ پریشر، دل، جگر اور گردے کی بیماریوں کا بنیادی سبب ہے، جن کے علاج پر قومی وسائل خرچ ہو رہے ہیں۔ پروفیسر رؤف نیازی نے کہا کہ ملک کی 70 سے 80 فیصد آبادی، بشمول بچے، وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار ہیں۔ انہوں نے موجودہ طرز زندگی، چینی سے بھرپور مشروبات، جنک فوڈ، اور جسمانی سرگرمیوں کی کمی کو اس صورتحال کا سبب قرار دیا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ مردوں میں جنسی کمزوری اور خواتین میں بانجھ پن سمیت متعدد سنگین طبی مسائل موٹاپے سے جُڑے ہیں۔ ساتھ ہی، فیٹی لیور جیسے امراض پاکستان کی 85 فیصد آبادی کو متاثر کر سکتے ہیں، جو دل اور جگر کی صحت کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔
ماہرین نے تجویز دی کہ نبی کریم حضرت محمد ﷺ کی سادہ اور متوازن طرزِ زندگی کو اپنایا جائے، جس میں معتدل غذا، جسمانی محنت، چہل قدمی اور تیراکی شامل ہیں۔
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے ڈاکٹر ممتاز علی خان نے بچوں میں بڑھتے موٹاپے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے والدین کی سوچ پر بھی سوال اٹھایا کہ "موٹا بچہ صحت مند ہوتا ہے"، جو کہ خطرناک غلط فہمی ہے۔ انہوں نے اسکرین ٹائم، غیر متوازن خوراک اور ورزش کی کمی کو اہم وجوہات قرار دیا۔
پمز اسپتال اسلام آباد کے ڈاکٹر محمد علی عارف نے تجویز دی کہ چینی، بیکری آئٹمز، میٹھے مشروبات اور پراسیسڈ فوڈ پر بھاری ٹیکس عائد کیے جائیں، کیونکہ یہ اشیاء خوراک نہیں بلکہ صحت کے لیے خطرہ بن چکی ہیں۔
ماہرین نے زور دیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ صحت کا بحران مستقبل میں پاکستان کی معیشت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
