🕊️"خط جو کبھی پوسٹ نہ ہوا"

Express Zameen
2 minute read

 


زویا کی الماری میں ایک پرانی ڈائری رکھی تھی —
بھوری جلد والی، جس کے کنارے وقت نے مٹا دیے تھے۔

وہ اکثر تنہائی میں اُسے کھولتی،
اور ایک خاص صفحے کو دیر تک دیکھتی…
جہاں ایک خط لکھا تھا —
مگر جو کبھی پوسٹ نہ ہوا۔

یہ خط تھا ریحان کے نام۔

ریحان… اُس کا یونیورسٹی دوست۔
نہایت شوخ، زندہ دل، اور ہر بات پر ہنسانے والا۔
زویا کی خاموش طبیعت کے بالکل الٹ —
لیکن دلوں کی زبان ایک ہی تھی۔

ان کی دوستی وقت کے ساتھ گہری ہوتی گئی،
مگر زویا نے کبھی اظہار نہ کیا۔
نہ ریحان نے کوئی اشارہ دیا۔

ایک دن ریحان نے کہا:

"میں جا رہا ہوں، اسکالرشپ مل گیا ہے کینیڈا میں۔
بس دعا کرنا، اور رابطے میں رہنا۔"

زویا ہنس دی،
مگر دل کہیں ٹوٹ سا گیا۔

اسی رات اُس نے وہ خط لکھا:

"ریحان، تم چلے جاؤ گے، لیکن میری دعائیں ہمیشہ تمہارے ساتھ رہیں گی۔
شاید تمہیں کبھی یہ خط نہ ملے…
کیونکہ میں تم سے محبت کرتی ہوں — اور یہ بات خود سے بھی چھپائی تھی۔
تمہیں کھونا نہیں چاہتی، لیکن پانا بھی ممکن نہیں۔
تم جہاں بھی رہو، خوش رہو۔
تمہاری زویا۔"

لیکن وہ خط کبھی پوسٹ نہ ہوا۔
زویا نے اُسے ڈائری کے اندر رکھ دیا،
اور وقت کے حوالے کر دیا۔

سالوں گزر گئے۔
زویا ایک کامیاب ٹیچر بن گئی۔
زندگی میں بہت کچھ آیا… مگر ریحان کبھی نہ آیا۔

پھر ایک دن، کالج میں ایک نیا لیکچرر آیا۔
زویا اسٹاف روم میں داخل ہوئی…
اور سامنے ریحان بیٹھا تھا۔

چہرے پر وہی مسکراہٹ،
مگر آنکھوں میں تھکن۔

"زویا؟"
"ریحان؟"

لمحے کے لیے وقت جیسے رُک گیا۔
ریحان نے بتایا، وہ واپس آ گیا ہے — ہمیشہ کے لیے۔

کئی دن گزرے، پھر ریحان نے کہا:

"تمہیں پتا ہے، میں نے تمہیں کبھی نہیں بھلایا۔
شاید ہم دونوں ہی کچھ کہنے سے ڈرتے رہے۔
لیکن دل نے کبھی چھپایا نہیں۔"

زویا مسکرا دی…
اور اُسی شام، اُس نے وہ پرانا خط ریحان کو دے دیا۔

ریحان نے پڑھا، آنکھیں بھیگ گئیں،
اور اُس نے بس اتنا کہا:

"کاش تم نے یہ خط تب بھیجا ہوتا…
مگر شکر ہے، یہ آج مل گیا — جب وقت ساتھ ہے۔"


– "کبھی کبھی دیر سے کہی گئی باتیں بھی، وقت پر پہنچ جاتی ہیں…"

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !