مجھے بھارت بھیجیں، میں پاکستان اور بھارت کے درمیان صلح کرا سکتا ہوں: ایمل ولی خان

Express Zameen

 


ایمل ولی خان کا بڑا بیان: مجھے بھارت بھیجیں، پاکستان کی وکالت اور دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کراؤں گا

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) — عوامی نیشنل پارٹی کے صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ اگر انہیں موقع دیا جائے تو وہ بھارت جا کر نہ صرف پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے بلکہ پاک بھارت مفاہمت کے لیے بھی کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔ نجی ٹی وی چینل "365 نیوز" کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا، "میں ایک نوجوان پاکستانی ہوں، خود کو پاکستان کا اصل تزویراتی اثاثہ سمجھتا ہوں، اور چاہتا ہوں کہ مجھے بھارت جانے دیا جائے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان ایک پُل بن سکوں۔"

انہوں نے کہا کہ آج ہمیں ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو امن کا پیغام لے کر دنیا میں پاکستان کا مثبت چہرہ اجاگر کریں، نہ کہ تیسرے یا چوتھے ممالک کے ذریعے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ ایمل ولی خان کا کہنا تھا، "ہم جیسے لوگ بھی اس ملک میں موجود ہیں جو خلوصِ نیت سے پاکستان کی نمائندگی کر سکتے ہیں۔"

پروگرام کے دوران انہوں نے پاکستان کے مختلف علاقوں کے ساتھ سلوک پر بھی سوال اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا، "اگر پنجاب میں کوئی واقعہ ہو تو پورا ملک سوگوار ہو جاتا ہے، لیکن اگر وہی واقعہ وزیرستان میں ہو تو خاموشی چھا جاتی ہے۔ یہ رویہ قوم کو تقسیم کر رہا ہے۔"

تجزیہ کار ارشاد بھٹی کی جانب سے جب سوال کیا گیا کہ عوام نے انہیں کئی بار مسترد کیا، تو وہ پارٹی صدر کیسے بنے؟ ایمل ولی خان نے جواب دیا، "بس یہی تو خوبی ہے، میں باچا خان کے خاندان سے ہوں۔" انہوں نے انتخابات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ “مجھے الیکشن سے پہلے ہی بتایا گیا تھا کہ علی امین گنڈاپور وزیراعلیٰ بننے والے ہیں، یہ الیکشن نہیں، نظام کی ساکھ پر حملہ تھا۔"

ایمل ولی خان کا مؤقف تھا کہ عوام نے ان کی جماعت کو مسترد نہیں کیا بلکہ ایک منظم طریقے سے عوامی رابطہ توڑا گیا۔

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !