اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) — پاک بھارت حالیہ کشیدگی کے دوران فضائی محاذ پر ایک نیا اور حیران کن موڑ اُس وقت سامنے آیا جب جدید بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے گئے، اور بین الاقوامی میڈیا، خصوصاً برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف نے اس واقعے کو انتہائی اہم قرار دیا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت کا ایک قیمتی اور جدید فرانسیسی ساختہ رافیل طیارہ فضا میں تباہ کر دیا گیا — اور اس کارروائی میں پاکستان کو چینی ٹیکنالوجی، انٹیلی جنس اور فضائی دفاعی معاونت حاصل تھی۔
اخبار کے مطابق، راولپنڈی سے ایک ہنگامی کال اسلام آباد میں تعینات چینی سفیر کو کی گئی، جس کے بعد صورتِ حال صرف ایک روایتی فضائی جھڑپ نہ رہی بلکہ ایک مکمل منظم اور مربوط دفاعی حکمت عملی کا مظاہرہ بن گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فضائیہ نے مغربی سرحد پر قریب 180 جنگی طیارے تعینات کیے تھے تاکہ پاکستان کے خلاف ایک اور "بالاکوٹ طرز" کی کارروائی کی جا سکے، لیکن وہ عملی طور پر کوئی پیش قدمی نہ کر سکے۔
دی ٹیلی گراف کے مطابق بھارتی پائلٹس اس بات سے بخوبی واقف تھے کہ اگر وہ پاکستانی حدود میں داخل ہوئے تو انہیں صرف پاک فضائیہ ہی نہیں بلکہ ایک مربوط پاک-چین دفاعی اتحاد کا سامنا ہوگا۔ چینی J-10C لڑاکا طیارے، PL-15 طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے لیس تھے، جو 300 کلومیٹر تک نشانہ بنا سکتے ہیں۔ بھارتی رافیل طیارہ، جو دنیا کے مہنگے ترین اور جدید جنگی طیاروں میں شمار ہوتا ہے، اس دفاعی جال میں آ کر تباہ ہو گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حملہ نہایت منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا — دشمن طیارہ خودکار دفاعی نظام کے باوجود حملے سے نہ بچ سکا۔ پاکستانی فضائیہ نے چین کے سیٹلائٹ، جدید AEW&C طیاروں، اور الیکٹرانک وارفیئر سسٹمز کی مدد سے ایسا دفاعی ماحول پیدا کیا کہ دشمن کو کوئی ہدف نظر نہ آیا اور وہ مکمل اندھیرے میں لڑ رہا تھا۔
رافیل کی تباہی کے بعد باقی بھارتی طیاروں کو فوری طور پر پیچھے ہٹنے کا حکم دیا گیا، اور انہیں سرحد سے 300 کلومیٹر پیچھے رکھا گیا۔ اس واقعے نے نہ صرف بھارتی عسکری حلقوں کو جھنجھوڑ دیا بلکہ مغربی دنیا میں بھی تشویش کی لہر دوڑا دی۔ فرانسیسی دفاعی ماہرین نے بھارتی فضائیہ کی کارکردگی اور معاہدوں پر سوالات اٹھا دیے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی ناکامی پائلٹس کی صلاحیت نہیں بلکہ اُس نئی جنگی حکمت عملی کا نتیجہ ہے جو مکمل طور پر سینسرز، نیٹ ورکس، اور مصنوعی ذہانت پر مبنی ہے۔ مئی 2025 کے اس واقعے نے دنیا کو دکھا دیا کہ روایتی طاقتور طیارے بھی جدید، مربوط اور ٹیکنالوجی پر مبنی دفاعی نظام کے سامنے بے بس ہو سکتے ہیں۔
یہ صرف ایک طیارے کی تباہی نہیں بلکہ ایک نظریاتی شکست تھی — ایک واضح پیغام کہ جنوبی ایشیا کی فضائی حدود اب پہلے جیسی نہیں رہیں۔