برطانیہ میں امیگریشن قوانین میں اہم تبدیلی، شہریت کے لیے نئی سخت شرط نافذ

Express Zameen

برطانیہ میں امیگریشن نظام میں بڑی اور سخت اصلاحات، مستقل رہائش کے لیے 10 سال کی قانونی موجودگی لازمی قرار

لندن (این این آئی) — برطانوی حکومت نے امیگریشن پالیسی میں بڑی اور سخت تبدیلیوں کا اعلان کر دیا ہے، جن کا مقصد غیر ملکی افرادی قوت پر انحصار کم کرنا اور ویزا نظام کو مزید سخت بنانا ہے۔ ان اصلاحات کے تحت شہریت اور مستقل رہائش حاصل کرنے کے لیے اب کم از کم 10 سال کی قانونی موجودگی لازمی قرار دی گئی ہے، جو اس سے قبل صرف 5 سال تھی۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ کی نئی امیگریشن پالیسی کا اعلان ایک وائٹ پیپر کے ذریعے کیا گیا، جس میں متعدد اہم تبدیلیاں شامل ہیں۔ ان میں سب سے نمایاں کام کے ویزے کے لیے اہلیت کا معیار دوبارہ گریجویٹ سطح (RQF لیول 6) تک بڑھایا جانا ہے۔ اس سے قبل نچلی سطح کی مہارتوں پر بھی ویزے دیے جا رہے تھے، جنہیں اب محدود کر دیا گیا ہے۔

دیگر نمایاں تبدیلیوں میں شامل ہیں:

  • امیگریشن سیلری لسٹ کا خاتمہ، جس کے تحت کم تنخواہ پر ملازمت کی اجازت دی جاتی تھی۔

  • سوشل کیئر ویزا روٹ بند کر دیا گیا ہے، تاہم موجودہ درخواست دہندگان 2028 تک ویزا میں توسیع کرا سکتے ہیں۔

  • انگلش زبان کی شرط اب مزید ویزا کیٹیگریز پر لاگو ہو گی، حتیٰ کہ ڈیپنڈنٹس (انحصار کرنے والے افراد) پر بھی۔

  • اسٹڈی ویزا پالیسی سخت کر دی گئی ہے، اور پوسٹ اسٹڈی ورک ویزا کی مدت 2 سال سے کم کر کے 18 ماہ کر دی گئی ہے۔

  • غیر ملکی مجرموں کی ملک بدری کے عمل کو تیز کیا جائے گا، چاہے انہیں قید کی سزا ہوئی ہو یا نہیں۔

ہوم آفس کے مطابق ان اقدامات کا مقصد ایک متوازن، مؤثر اور معیشت دوست امیگریشن سسٹم تشکیل دینا ہے تاکہ مقامی آبادی پر عوامی سہولیات کا بوجھ کم کیا جا سکے اور برطانوی معاشرے میں آنے والے افراد کی شمولیت بامعنی انداز میں ممکن ہو۔

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !