پلاسٹک کی اشیاء میں موجود کیمیکل ہر سال لاکھوں دل کے مریضوں کی اموات کا باعث
کراچی (این این آئی) — ایک تازہ عالمی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ روزمرہ استعمال کی پلاسٹک اشیاء میں شامل مخصوص کیمیکل، خصوصاً فتھالیٹس، ہر سال دنیا بھر میں دل کی بیماریوں سے ہونے والی لاکھوں اموات کا باعث بن رہے ہیں۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ کیمیکل عام طور پر کاسمیٹکس، ڈیٹرجنٹس، کلینرز، پلاسٹک پائپوں اور کیڑے مار ادویات میں پائے جاتے ہیں۔ نیویارک یونیورسٹی کے محققین کی تحقیق کے مطابق، صرف 2018 میں ان کیمیکلز کی موجودگی کو دنیا بھر میں 356,000 سے زائد اموات سے منسلک کیا گیا ہے۔
تحقیق میں DEHP (ڈائی-2-ایتھائل ہیکسائل فتھالیٹ) پر خصوصی توجہ دی گئی، جو کھانے کے برتن، میڈیکل آلات اور دیگر پلاسٹک مصنوعات کو نرم اور لچکدار بنانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق، اس کیمیکل کے طویل مدتی استعمال سے خون کی شریانوں میں سوزش پیدا ہوتی ہے، جو وقت کے ساتھ دل کے دورے، ہائی بلڈ پریشر اور فالج جیسے جان لیوا مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔
گزشتہ مطالعوں میں فتھالیٹس کو موٹاپے، ذیابیطس، بانجھ پن، ہارمونی عدم توازن اور کینسر کے خطرات سے بھی جوڑا جا چکا ہے۔
ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ عوام کو اپنی روزمرہ زندگی میں استعمال ہونے والی مصنوعات کے اجزائے ترکیبی پر توجہ دینی چاہیے اور ممکنہ طور پر قدرتی یا کم کیمیکل والے متبادل اختیار کرنے چاہئیں تاکہ صحت کے سنگین خطرات سے بچا جا سکے۔