تین سالہ بچی کو برین ٹیومر، والدین نے موت تک روزے رکھوائے

Express Zameen


 سانتھارا رسم اختیار کرنے والی کم عمر بچی کی موت، بھارت میں نئی بحث چھڑ گئی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) — بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش سے تعلق رکھنے والی تین سالہ بچی، وِیانا جین کی موت کے بعد جین مت کی صدیوں پرانی مذہبی رسم "سانتھارا" ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گئی ہے۔ وِیانا جین دماغ کے کینسر میں مبتلا تھی، اور اس کے والدین نے ایک جین سنت، راجیش منی مہاراج کے مشورے پر اُسے سانتھارا کی رسم اپنانے کی اجازت دی۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، 21 مارچ کو اندور شہر میں وِیانا کی موت واقع ہوئی۔ گولڈن بک آف ورلڈ ریکارڈز نے اُسے "سانتھارا کی رسم اختیار کرنے والی دنیا کی سب سے کم عمر فرد" قرار دیا ہے۔ وِیانا کے والدین، پیوش اور ورشا جین نے بتایا کہ انہوں نے اپنے روحانی پیشوا کی ہدایت پر اس عمل کی اجازت دی۔

سانتھارا، جسے "سلیکھنا" یا "سمادھی مرن" بھی کہا جاتا ہے، جین مت کی ایک رسم ہے جس میں فرد شعوری طور پر کھانے پینے سے دستبردار ہو کر آہستہ آہستہ موت کی طرف بڑھتا ہے۔ اس رسم کا مقصد جسمانی خواہشات پر قابو پاتے ہوئے روحانی نجات حاصل کرنا ہوتا ہے۔ جین فلسفے کے مطابق یہ عمل صرف خاص حالات میں اختیار کیا جا سکتا ہے جیسے کہ لاعلاج بیماری، بڑھاپا یا کسی ایسی حالت میں جب فرد محسوس کرے کہ وہ مذہبی اصولوں خصوصاً "اہنسا" (عدم تشدد) کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

سانتھارا کو خودکشی سے مختلف تصور کیا جاتا ہے، کیونکہ یہ ایک منظم، روحانی اور پرامن عمل ہوتا ہے، جس میں دنیاوی تعلقات سے مکمل علیحدگی، معافی اور عبادت شامل ہوتی ہے۔

یہ رسم قانونی طور پر اُس وقت متنازع بنی جب 2015 میں راجستھان ہائی کورٹ نے اسے تعزیراتِ ہند کی دفعات 306 (خودکشی پر اکسانا) اور 309 (خودکشی کی کوشش) کے تحت جرم قرار دیا، تاہم جین برادری کے بھرپور احتجاج کے بعد بھارتی سپریم کورٹ نے اس فیصلے پر روک لگا دی اور سانتھارا کو مذہبی آزادی کا حصہ تسلیم کیا۔

وِیانا جین کی کم عمری میں اس رسم کا اختیار کیا جانا ایک بار پھر قانونی، مذہبی اور اخلاقی سطح پر بحث کا باعث بن رہا ہے — آیا ایک نابالغ بچی اس قسم کے روحانی فیصلے کی اہل ہو سکتی ہے یا نہیں، اور کیا یہ والدین کی طرف سے مذہب کے نام پر حد سے بڑھا ہوا اختیار نہیں؟

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !